تحریر: مولانا صادق الوعد قم ایران
تاریخ میں صداقت کا کردار
تاریخ کے صفحات اُن شخصیات کے ناموں سے منور ہیں، جنہوں نے اپنی صداقت اور امانت داری سے دنیا کو بدل دیا۔ وہ شخصیات جو صداقت، دیانت اور امانت کو اپنی قیادت کا محور بناتی ہیں، ہمیشہ قوموں کی تقدیر بدلنے میں کامیاب رہتی ہیں۔
چودہ سو سال قبل پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہایت مشکل حالات میں صداقت اور امانت کے اصولوں پر مبنی پیغامِ حق کو عام کیا۔ آپ (ص) کی سچائی اور دیانت داری نے نہ صرف آپ کے ماننے والوں بلکہ آپ کے مخالفین کو بھی آپ کی عظمت کا قائل کر دیااور آپ کو "صادق" اور "امین" کا خطاب ملا۔ یہی وہ صفات تھیں، جنہوں نے دعوتِ اسلامی کو ایک عالمی انقلاب میں تبدیل کر دیا۔ جدید دور میں بھی صداقت، قیادت کی کامیابی کا ایک بنیادی عنصر ہے۔ وہ رہنما جو حق گوئی اور صداقت کو اپنا شعار بناتے ہیں، قوموں کو نہ صرف بحرانوں سے نکالتے ہیں، بلکہ انہیں ترقی اور خودمختاری کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔ امام خمینی (رح) اس کی ایک روشن مثال ہیں۔ انہوں نے صداقت، ایمانی قیادت اور عوام کے ساتھ خلوص کے ذریعے انقلابِ اسلامی کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ان کی قیادت نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ صداقت اور ایمانی قوت سے وہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، جو بظاہر ناممکن نظر آتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ، عصرِ حاضر میں صداقت کا عملی مظہر
سید حسن نصر اللہ عصرِ حاضر میں قیادت کی صداقت کا ایک عظیم نمونہ ہیں۔ وہ ایک ایسے رہنما کے طور پر ابھرے جنہوں نے نہ صرف لبنانی قوم بلکہ پورے عالمِ اسلام کو امید اور مزاحمت کی راہ دکھائی۔ ان کی قیادت کا بنیادی عنصر صداقت ہے، جو ان کی تمام تر جدوجہد اور فیصلوں میں نمایاں نظر آتی ہے۔
لبنان کی مقاومت ایک ایسے وقت میں وجود میں آئی جب خطے کی طاقتور قوتیں ظلم اور غاصبانہ قبضے میں مصروف تھیں۔سید حسن نصر اللہ نے اپنی قیادت میں مقاومت کو ایک منظم اور مضبوط تحریک میں تبدیل کیا۔انہوں نے کبھی اپنی طاقت سے زیادہ وعدے نہیں کیے بلکہ ہمیشہ زمینی حقائق اور حقیقی اہداف کی بنیاد پر قوم کو آگاہ رکھا۔ان کی صداقت اور شفافیت نے عوام کو ان پر مکمل اعتماد دلایا، جو کامیاب قیادت کا سب سے اہم پہلو ہے۔
صداقت قیادت کی کامیابی کا راز
صداقت قیادت کا وہ بنیادی ستون ہے جو کامیابی اور استحکام کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
صداقت پر مبنی قیادت عوام کا اعتماد جیتتی ہے۔ جب لوگ دیکھتے ہیں کہ اُن کا رہنما سچ بولتا ہے اور اُن کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے، تو وہ اُس کے ساتھ مل کر قومی اہداف کے حصول کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ ایک صادق رہنما آنے والی نسلوں کے لیے اخلاقی معیار قائم کرتا ہے۔ اُس کی شخصیت نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ بنتی ہے۔ صداقت سے بھرپور قیادت معاشرے میں تعاون، یکجہتی اور اعتماد کو فروغ دیتی ہے، جو ترقی کے لیے ناگزیر عناصر ہیں۔اس کے برعکس، جھوٹ اور فریب ، کرپشن، نفاق اور بحران کا باعث بنتے ہیں، جو معاشرے کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہیں۔ قیادت میں صداقت کا مطلب ہے عوام کو حقیقت سے آگاہ رکھنا اور جھوٹے دعوؤں سے پرہیز کرنا۔ وعدے کی پاسداری کرنا، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔شفافیت کو ہر سطح پر برقرار رکھنا تاکہ عوام کا اعتماد قائم رہے۔ صداقت کی اہمیت کا اندازہ اسلامی تعلیمات سے بخوبی ہوتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیثِ نبوی میں صداقت کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے:تمام برائیوں کی چابی جھوٹ ہے۔ (بحارالانوار، ج78، ص377) اس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے ہےکہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے، جبکہ صداقت تمام نیکیوں کی بنیاد۔سید حسن نصر اللہ کی شخصیت میں صداقت کی یہ اہمیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی میں صداقت کو نہ صرف اپنی ذاتی زندگی میں بلکہ سیاسی اور سماجی میدان میں بھی ترجیح دی۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی صداقت کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ صداقت قیادت کو مضبوط بناتی ہے۔عوام میں اتحاد اور اعتماد پیدا کرتی ہے۔ صداقت کے ذریعے ظاہری طور پر طاقتور دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے یہی اُن کی کامیاب قیادت کا اہم راز ہے۔
صداقت اور عالمی سطح پر سید حسن نصر اللہ کا کردار
سید حسن نصر اللہ نہ صرف لبنان، بلکہ عالمی سطح پر بھی ظلم اور استبداد کے خلاف جدوجہد کی علامت بنے۔ وہ تمام اُن اقوام کے لیے مثال ہیں جو ظلم و ستم کے خلاف جدو جہد کر رہی ہیں۔
ان کی قیادت میں لبنانی مقاومت نے صہیونی طاقتوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔انہوں نے عالمی سطح پر حق گوئی اور شفاف قیادت کی مثال قائم کی، جس سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلم اقوام نے بھی ان کا احترام کرتی تھیں۔ اُن کی صداقت نے مقاومت کی تحریک کو عالمی سطح پر مشروعیت فراہم کی اور دنیا بھر میں مظلوم اقوام کے لیے امید کی کرن بن گئی۔ جس معاشرے میں صداقت کو مرکزی حیثیت حاصل ہو، وہ نہ صرف معاشرتی مسائل حل کرتا ہے بلکہ علمی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔
سید حسن نصر اللہ عصرِ حاضر میں صداقت، ایمان اور شجاعت کا عملی نمونہ ہیں۔ اُن کی قیادت نے ثابت کیا کہ صداقت محض ایک اخلاقی قدر نہیں بلکہ ایک طاقتور وسیلہ ہے جو قوموں کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ وہ ایک ایسے رہنما ہیں جنہوں نے اپنی قیادت کے ذریعے حق و باطل کی جنگ میں مظلوموں کو فتح کی راہ دکھائی۔ اُن کا طرزِ قیادت نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے مظلوم عوام کے لیے راہِ عمل ہے۔
آپ کا تبصرہ